ترکی کے روایتی تہوار پکوان: ہر بائرم پر دسترخوان کی شان بڑھائیں

webmaster

튀르키예의 전통적 명절 요리 - **A Vibrant Turkish Eid al-Fitr Morning Feast:**
    A beautifully set, rustic wooden dining table, ...

اسلام و علیکم میرے پیارے دوستو! کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ترکی کے تہواروں پر دسترخوان کی رونق کیسی ہوتی ہے؟ وہاں کی خوشبو، ذائقے اور روایات دل کو چھو لینے والی ہوتی ہیں۔ ترکی کی تہذیب و ثقافت ان کے کھانوں میں رچی بسی ہے، خاص طور پر چھٹیوں کے دنوں میں جب پورا خاندان ایک ساتھ مل کر خصوصی پکوانوں کا لطف اٹھاتا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر ترکی کے روایتی کھانے بہت پسند ہیں، ان کا ہر نوالہ ایک کہانی سناتا ہے۔ یہ صرف بھوک مٹانے کا ذریعہ نہیں بلکہ محبت، اتحاد اور خوشیوں کا اظہار بھی ہے۔ تو کیوں نہ ہم آج ترکی کے انہی شاندار تہواروں کے کھانوں کی دنیا میں ایک سفر کریں؟ آئیے، اس مزیدار دنیا میں گہرا غوطہ لگاتے ہیں اور اس کے ہر راز کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

عید کی صبح کی خوشبوئیں اور ذائقے

튀르키예의 전통적 명절 요리 - **A Vibrant Turkish Eid al-Fitr Morning Feast:**
    A beautifully set, rustic wooden dining table, ...

عید کا دن ہو اور ترک گھرانوں میں خاص پکوان نہ بنیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ مجھے آج بھی یاد ہے جب میں نے پہلی بار ترکی میں عید الفطر کا ناشتہ کیا تھا۔ وہ خوشبو میرے ذہن میں آج بھی تازہ ہے۔ صبح سویرے جیسے ہی میں اٹھتا تھا، کچن سے آنے والی میٹھے کی خوشبو پورے گھر میں پھیلی ہوتی تھی۔ امی، یعنی ترک مائیں، رات بھر جاگ کر عید کے لیے خاص سوئیٹس اور ناشتے کی چیزیں تیار کرتی ہیں۔ اکثر گھروں میں، “سیمٹ” (Simit) اور مختلف قسم کے پنیر کے ساتھ “ایگ فرائی” (Egg Fry) کا خاص اہتمام ہوتا ہے، لیکن عید کے دن کچھ خاص پکوان دسترخوان کی رونق بڑھاتے ہیں۔ بچوں کو تو میٹھی چیزوں کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے، اور میرے خیال میں اسی لیے عید کو میٹھی عید بھی کہتے ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، ترک لوگ بہت مہمان نواز ہیں، اور عید کے موقع پر یہ مہمان نوازی اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ ہر گھر میں ہر آنے والے مہمان کے لیے تازہ چائے کے ساتھ مختلف قسم کی سوئیٹس اور نمکین چیزیں موجود ہوتی ہیں۔ اس دن گھر گھر جا کر سلام کرنا اور مہمانوں کو خاص عیدی پیش کرنا بھی ایک خوبصورت روایت ہے۔

میٹھی عید کا خاص سواد

عید الفطر کے دن خاص طور پر “سوتلاچ” (Sütlaç) یعنی چاول کی کھیر یا “گلاچ” (Güllaç) جیسی میٹھی ڈشز بنائی جاتی ہیں۔ گلاچ تو بالکل روایتی پکوان ہے جو خاص طور پر رمضان اور عید کے دنوں میں بنتا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار میری ایک ترک دوست نے مجھے اپنے گھر گلاچ کھانے کی دعوت دی، میں نے آج تک اتنا ذائقہ دار گلاچ کہیں نہیں کھایا۔ وہ سفید اور پتلے پتلے لیئرز، اوپر سے پستہ اور انار کے دانے، بس دل ہی خوش ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف قسم کی “بکلاوا” (Baklava) بھی عید کی خاص پہچان ہے۔ بازاروں میں تو یہ عام مل جاتی ہے، لیکن گھر میں بنی بکلاوا کا اپنا ہی ایک مزہ ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ ترک خواتین کتنی محنت سے یہ چیزیں بناتی ہیں، اور ان کی اسی محنت سے کھانے میں ذائقہ آتا ہے۔

قربانی کی عید کے پکوان

جب بات قربانی کی عید کی آتی ہے، تو ترک دسترخوان کا نقشہ ہی بدل جاتا ہے۔ اس عید پر گوشت کے پکوانوں کی دھوم ہوتی ہے۔ “کاورما” (Kavurma) اور “دونر” (Döner) تو ہر گھر میں بنتا ہی ہے، لیکن خاص طور پر “کوزو کاورما” (Kuzu Kavurma) یعنی بھیڑ کا کاورما زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ مجھے یاد ہے میرے ترک دوست کے چچا نے عید الاضحیٰ پر ایک بہت بڑا دیگچہ کاورما بنایا تھا جو کئی گھنٹوں تک پکتا رہا۔ اس کی خوشبو ایسی تھی کہ پورے محلے میں پھیل گئی تھی۔ اس کے ساتھ اکثر “پلاو” (Pilav) یعنی چاول کا پلاؤ، اور “سلاٹا” (Salata) یعنی تازہ سبزیوں کا سلاد بھی پیش کیا جاتا ہے۔ یہ کھانے صرف پیٹ بھرنے کے لیے نہیں بلکہ سب کو ایک ساتھ بٹھا کر خوشیاں بانٹنے کا بہانہ ہوتے ہیں۔ میں نے خود محسوس کیا ہے کہ ان تہواروں پر کھانوں کے ذریعے رشتے کیسے مضبوط ہوتے ہیں۔

خاندانی اتحاد کا مرکز: ترک دعوتیں

ترکی میں تہوار صرف مذہب یا تاریخ تک محدود نہیں رہتے، بلکہ یہ خاندانی اتحاد اور رشتوں کو مضبوط کرنے کا بہترین موقع ہوتے ہیں۔ ترک گھرانے بڑے ہوتے ہیں، اور ہر تہوار پر دور دراز کے رشتہ دار بھی ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میں ایک ترک دوست کی فیملی کے ساتھ عید پر تھا، تو اس کے گھر تقریباً 20 سے 25 لوگ جمع ہو گئے تھے۔ کچن میں خواتین کی ٹیم مصروف تھی اور مرد حضرات باہر چائے کی محفل جمائے بیٹھے تھے۔ ان کی دعوتیں محض کھانا کھلانا نہیں، بلکہ ایک دوسرے سے ملنا، ہنسنا، اور پرانی یادیں تازہ کرنا ہوتا ہے۔ اس دن میرے دوست کی دادی نے جو کہانیاں سنائیں، وہ آج بھی میرے دل میں بسی ہوئی ہیں۔ ایسے موقع پر “یپراک سرما” (Yaprak Sarma) یا “دولما” (Dolma) جیسے کھانے بہت پسند کیے جاتے ہیں جو مل بیٹھ کر بنانے اور کھانے کے لیے بہترین ہیں۔ ان پکوانوں کا ہر نوالہ محبت اور خاندانی رشتوں کی گہرائی کو بیان کرتا ہے۔

بڑے خاندانوں کا ایک ساتھ بیٹھنا

بڑے ترک خاندانوں میں، خاص طور پر تہواروں کے موقع پر، ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا ایک رسم بن جاتی ہے۔ ایک بہت بڑی میز سجائی جاتی ہے جہاں ہر قسم کے پکوان موجود ہوتے ہیں۔ یہ دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے کہ کیسے سب لوگ ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر ہنسی مذاق کرتے ہوئے کھانا کھاتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ بچے بھی اس موقع پر بہت خوش ہوتے ہیں کیونکہ انہیں اپنے کزنز اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملتا ہے۔ مجھے خاص طور پر یہ پسند ہے کہ ترک لوگ کھانے کو کبھی جلدی میں نہیں کھاتے۔ وہ آرام سے بیٹھ کر ہر لقمے کا مزہ لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ گفتگو بھی جاری رکھتے ہیں۔ یہ بالکل ہمارے ہاں کے پرانے رواجوں کی طرح ہے جہاں خاندان کے بڑے سب کو ایک ساتھ بٹھا کر کھانا کھلاتے تھے۔

روایتوں کو زندہ رکھنے کا ذریعہ

یہ دعوتیں صرف پیٹ بھرنے کے لیے نہیں بلکہ نسل در نسل روایتوں کو زندہ رکھنے کا ایک بہترین ذریعہ بھی ہوتی ہیں۔ بچے اپنے بڑوں سے کھانے کی ترکیبیں سیکھتے ہیں، اور خاندان کی کہانیاں ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ چھوٹی بچیاں اپنی ماؤں اور دادیوں کے ساتھ کچن میں کام کرتی ہیں اور کھانا بنانے کے گُر سیکھتی ہیں۔ یہ ایک خوبصورت عمل ہے جس سے انہیں اپنی ثقافت اور روایات سے جوڑے رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ میرے خیال میں، اسی طرح ہماری روایات زندہ رہتی ہیں، اور آنے والی نسلیں بھی ان سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ ترک تہواروں پر دسترخوان کی یہی رونق مجھے بہت متاثر کرتی ہے۔

Advertisement

ترک روایات میں میٹھے کی اہمیت

ترک تہذیب میں میٹھے کی ایک خاص اہمیت ہے۔ ہر خوشی کے موقع پر میٹھا ضرور ہوتا ہے، اور یہ صرف عید تک محدود نہیں ہے۔ شادی ہو، بچے کی پیدائش ہو، یا کوئی اور مبارک موقع، میٹھا ضرور بنتا ہے۔ میرے خیال میں، ترک لوگ میٹھے کے بغیر اپنی خوشیوں کو ادھورا سمجھتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک ترک دوست نے مجھے بتایا کہ ان کے ہاں جب بھی کوئی اچھی خبر آتی ہے، تو وہ فوری طور پر کسی نہ کسی میٹھی چیز سے منہ میٹھا کرتے ہیں، چاہے وہ چھوٹا سا میٹھا ہی کیوں نہ ہو۔ یہ روایت مجھے بہت پسند آئی۔ ان کے ہاں اتنی قسم کی سوئیٹس ہیں کہ مجھے تو ان کے نام بھی یاد نہیں رہتے تھے، لیکن ہر ایک کا ذائقہ دوسرے سے مختلف اور لاجواب ہوتا ہے۔

بکلاوہ سے گلاب جامن تک

بکلاوا تو ترکی کی سب سے مشہور میٹھی ڈش ہے، جو دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہے۔ میں نے کئی قسم کی بکلاوا چکھی ہے، خشک سے لے کر سیرپ میں ڈوبی ہوئی تک۔ ہر ایک کا اپنا ہی مزہ ہے۔ مجھے ایک بار قاضیان تیپ سے لائی گئی بکلاوا کھانے کا موقع ملا، وہ تو بس لاجواب تھی۔ ان کا خمیر، اس کے اندر پستہ، اور اوپر سے شہد کا سیرپ، آپ بس کھاتے ہی رہ جائیں۔ ہمارے ہاں جیسے گلاب جامن اور برفی پسند کی جاتی ہے، ویسے ہی ترکوں کے ہاں بکلاوا کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس کے علاوہ، “کونفیچر” (Künefe) بھی ایک زبردست میٹھی ڈش ہے جو گرم گرم پیش کی جاتی ہے۔ یہ پنیر اور باریک سویوں سے بنتی ہے اور اس پر گرم سیرپ ڈالا جاتا ہے۔ جب میں نے پہلی بار کونفیچر کھایا، تو اس کے ذائقے نے مجھے حیران کر دیا۔

ڈیزرٹ میں چھپی کہانیاں

ترکی کے ہر ڈیزرٹ کی اپنی ایک تاریخ اور کہانی ہے۔ “لوکوم” (Lokum) یعنی ترک ڈیلائٹ، ایک اور مشہور میٹھا ہے جسے میں نے خود بازاروں میں بنتے دیکھا ہے۔ یہ مختلف پھلوں کے ذائقوں میں دستیاب ہوتا ہے اور اسے اکثر چائے یا کافی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ایک چھوٹی سی دکان سے لوکوم خریدا تھا، وہاں ایک بزرگ خاتون مجھے لوکوم کی تاریخ بتا رہی تھیں۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ کیسے یہ سلطنت عثمانیہ کے دور سے چلا آ رہا ہے۔ یہ صرف میٹھی چیزیں نہیں، بلکہ ان میں ترک تاریخ اور ثقافت کی مہک بھی رچی بسی ہے۔ میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ترک لوگ اپنی پرانی بیکریوں اور مٹھائی کی دکانوں پر بہت فخر محسوس کرتے ہیں اور وہ ان روایات کو زندہ رکھتے ہیں۔

مہمان نوازی کا ترک انداز اور دسترخوان

ترک مہمان نوازی کی دنیا بھر میں مثال دی جاتی ہے۔ جب میں ترکی میں رہا تو میں نے خود محسوس کیا کہ وہ اپنے مہمانوں کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔ مہمانوں کو خدا کی رحمت سمجھا جاتا ہے، اور ان کے لیے دسترخوان پر ہر بہترین چیز سجا دی جاتی ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں پہلی بار ترکی گیا تو میرے میزبان نے مجھے اتنی پرتکلف دعوت دی کہ میں حیران رہ گیا۔ انہوں نے میرے لیے اتنے سارے پکوان بنائے تھے کہ میز بھر گئی تھی، اور سب سے اہم بات یہ کہ وہ دل سے مجھے کھلا رہے تھے۔ ان کے چہرے پر جو خوشی تھی وہ ناقابل بیان تھی۔ یہ صرف مہمان نوازی نہیں، بلکہ عزت، محبت اور اخلاص کا اظہار ہے۔

مہمانوں کے لیے خصوصی تیاری

جب کسی ترک گھرانے میں مہمان آنے والے ہوں، تو خاص تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ کچن میں مختلف قسم کے میٹھے اور نمکین پکوان بنتے ہیں۔ “پیدے” (Pide) یعنی ایک قسم کی ترک روٹی، اور “لاھماجون” (Lahmacun) جیسے پکوان فوری طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔ مجھے ایک بار ایک ترک دوست نے بتایا کہ وہ مہمانوں کے آنے سے ایک دن پہلے ہی مٹھائیاں اور دیگر چیزیں تیار کرنا شروع کر دیتے ہیں تاکہ مہمانوں کے آنے پر کوئی کمی نہ رہے۔ ان کی اس محنت اور جذبے کو دیکھ کر واقعی دل سے عزت نکلتی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ مہمانوں کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

چائے کی محفل اور اس کے لوازمات

ترک مہمان نوازی چائے کے بغیر ادھوری ہے۔ مجھے یاد ہے جب بھی میں کسی ترک گھر میں جاتا، مجھے فوری طور پر چائے پیش کی جاتی تھی۔ ترک چائے کی اپنی ایک خاص روایت ہے۔ چھوٹے گلاسوں میں کڑک چائے، اور اس کے ساتھ “لوکوم” (Lokum) یا “کرابیہ” (Kurabiye) یعنی کوکیز ضرور ہوتی ہیں۔ چائے کی یہ محفل گھنٹوں جاری رہ سکتی ہے، جہاں لوگ گپ شپ کرتے ہیں اور خوشگوار وقت گزارتے ہیں۔ یہ ایک بہترین طریقہ ہے تعلقات بنانے اور ایک دوسرے کو جاننے کا۔ میں نے خود اس چائے کی محفل میں بہت سے نئے دوست بنائے ہیں۔

Advertisement

موسمی تہواروں کے منفرد ذائقے

ترکی میں نہ صرف مذہبی تہوار بلکہ موسمی تہوار بھی ہوتے ہیں جہاں خاص پکوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہر موسم اپنے ساتھ نئے ذائقے اور نئے پکوان لے کر آتا ہے۔ یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے کہ ترک لوگ کیسے ہر موسم کی خاصیت کو اپنے کھانوں میں سمو لیتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میں بہار کے موسم میں وہاں تھا، تو بازاروں میں تازہ سبزیوں اور پھلوں کی ایک خاص رونق لگی ہوئی تھی۔ ترکوں کی یہ عادت مجھے بہت پسند ہے کہ وہ موسمی سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں، اور اسی سے ان کے کھانے تازہ اور صحت بخش ہوتے ہیں۔

بہار کی آمد اور ذائقوں کا تڑکا

튀르키예의 전통적 명절 요리 - **Hearty Turkish Eid al-Adha Family Dinner:**
    A bustling and inviting indoor scene of a large Tu...

بہار کا موسم جب آتا ہے، تو ترک کچن میں ہری سبزیوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ “سارما” (Sarma) یعنی انگور کے پتوں میں چاول بھر کر پکائے جانے والا پکوان، یا مختلف قسم کے “اوٹلو پیزا” (Otlu Pide) یعنی جڑی بوٹیوں والے پیزا، بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک ترک دوست نے مجھے اپنے باغ سے تازہ ہری پیاز اور پودینے کے ساتھ بنایا ہوا سلاد کھلایا تھا، جس کا ذائقہ آج تک میرے منہ میں تازہ ہے۔ اس موسم میں ہلکے اور تازے پکوان زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، جو نہ صرف مزیدار ہوتے ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی بہترین ہیں۔

سردیوں کی ٹھنڈی راتوں کے گرم پکوان

سردیوں کی ٹھنڈی راتوں میں ترک دسترخوان پر گرم اور لذیذ پکوانوں کی دھوم ہوتی ہے۔ “لینٹل سوپ” (Mercimek Çorbası) یعنی دال کا سوپ، اور “مانٹی” (Mantı) یعنی ترک پکوڑی، بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار شدید سردی میں میری ایک ترک دوست نے مجھے گھر پر مانٹی بنا کر کھلائی تھی۔ وہ گرم گرم مانٹی، اوپر سے دہی اور لہسن کا ساس، اور پھر پودینے کا تڑکا، بس میرا دن بن گیا تھا۔ سردیوں میں گرم چیزیں کھانے سے نہ صرف جسم کو گرمی ملتی ہے بلکہ یہ ہمارے موڈ کو بھی خوشگوار بناتی ہیں۔ ترکوں کے ہاں سردیوں کے پکوان بھی اتنے ہی خاص ہوتے ہیں جتنے کہ گرمیوں کے۔

صحت اور ذائقہ: ترک کھانوں کی انفرادیت

ترک کھانے صرف لذیذ نہیں ہوتے بلکہ وہ صحت بخش بھی ہوتے ہیں۔ میرے ذاتی تجربے کے مطابق، ترک لوگ اپنے کھانوں میں تازہ اور قدرتی اجزاء کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ وہ تیل کا استعمال بھی کم کرتے ہیں اور زیادہ تر چیزیں بیک یا گرل کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف کھانے کا ذائقہ بہتر ہوتا ہے بلکہ وہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو مجھے ان کے کھانوں میں سب سے زیادہ پسند آئی۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک شیف نے مجھے بتایا کہ ان کی غذا میں زیتون کا تیل اور تازہ سبزیاں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔

تازہ سبزیوں اور مصالحوں کا استعمال

ترک کھانوں کی خاصیت یہ ہے کہ وہ تازہ سبزیوں اور بہترین مصالحوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ہر کھانے میں ایسی سبزیاں استعمال ہوتی ہیں جو اسی موسم میں دستیاب ہوں۔ مجھے یاد ہے میں نے بازاروں میں اتنی اقسام کی تازہ سبزیاں اور پھل دیکھے کہ میرا دل خوش ہو گیا۔ ان کے کھانے میں مصالحے بھی بہت متوازن ہوتے ہیں، وہ زیادہ تیکھا نہیں بناتے بلکہ ذائقے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ وہ پودینہ، لال مرچ، اور زیرہ جیسے مصالحے بہت احتیاط سے استعمال کرتے ہیں تاکہ کھانے کا اصل ذائقہ برقرار رہے۔

توازن سے بھرپور غذائیت

ترک دسترخوان پر ہمیشہ توازن سے بھرپور غذائیں موجود ہوتی ہیں۔ ان کے کھانے میں گوشت، سبزیاں، اناج اور دودھ کی مصنوعات سب شامل ہوتی ہیں۔ یہ ایک مکمل غذا فراہم کرتی ہے جو جسم کو ضروری غذائی اجزاء دیتی ہے۔ مجھے ایک ترک غذائی ماہر نے بتایا کہ وہ لوگ اپنے روزمرہ کی خوراک میں زیادہ سے زیادہ رنگین سبزیوں اور پھلوں کو شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے بلکہ انسان چست اور توانا بھی رہتا ہے۔ میں نے خود محسوس کیا ہے کہ ترکی میں رہ کر میری صحت پر بہت مثبت اثر پڑا، اور اس کی ایک بڑی وجہ ان کی متوازن غذا ہے۔

Advertisement

شادی بیاہ کی تقریبات کے لازمی پکوان

ترکی میں شادی کی تقریبات بھی کھانے کے بغیر ادھوری ہیں۔ یہ صرف دو لوگوں کا ملاپ نہیں بلکہ دو خاندانوں کا ایک ساتھ آنے کا جشن ہوتا ہے، اور اس جشن کا مرکزی نقطہ کھانا ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں ایک ترک شادی میں شرکت کی تو میں نے دیکھا کہ مہمانوں کے لیے کتنے وسیع پیمانے پر کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ وہ صرف پیٹ بھرنے کے لیے کھانا نہیں تھا، بلکہ ہر ڈش میں محبت اور احترام نظر آ رہا تھا۔ ہر پکوان کی اپنی ایک خاص اہمیت تھی اور وہ شادی کی خوشیوں کو مزید بڑھا رہا تھا۔ میرے خیال میں ترک شادیوں میں کھانوں کا انتخاب بہت احتیاط سے کیا جاتا ہے۔

شادی کا دسترخوان اور اس کی رونق

ترک شادی کے دسترخوان پر مختلف قسم کے پکوان سجے ہوتے ہیں۔ “کباب” (Kebap) کی مختلف اقسام، “پلاؤ” (Pilav)، اور “دولما” (Dolma) جیسی چیزیں عام طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ وہاں “اسکندر کباب” (İskender Kebap) اور “ادانا کباب” (Adana Kebap) نے بہت دھوم مچائی ہوئی تھی۔ لوگ بڑے شوق سے ان کبابوں کا لطف اٹھا رہے تھے۔ ان کے ہاں شادیوں میں بڑے پیمانے پر باربی کیو کا بھی انتظام ہوتا ہے جہاں تازہ گوشت کو گرل کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے کہ وہ کیسے مہمانوں کے ذوق کا خیال رکھتے ہیں۔

مہندی اور بارات کے خاص پکوان

ترکی میں مہندی کی رسم جسے “حنا گسی” (Kına Gecesi) کہتے ہیں، پر بھی خاص کھانے بنائے جاتے ہیں۔ اکثر ہلکے پھلکے لیکن مزیدار پکوان پیش کیے جاتے ہیں۔ پھر بارات کا دن تو خاص گوشت کے پکوانوں کے لیے ہوتا ہے۔ “کوزو تندور” (Kuzu Tandır) یعنی تندور میں پکا ہوا بھیڑ کا گوشت، ایک خاص ڈش ہے جو شادیوں پر بہت پسند کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، میٹھے میں “سیمولینا حلوہ” (İrmik Helvası) بھی شادیوں کی خاص پہچان ہے۔ میں نے خود یہ حلوہ چکھا ہے، اور اس کا ذائقہ بے مثال ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار شادی کے موقع پر ایک بزرگ خاتون نے مجھے بتایا کہ ہر پکوان کی اپنی ایک خاص دعا اور نیک خواہشات ہوتی ہیں جو نئے جوڑے کے لیے کی جاتی ہیں۔

تہوار / موقع خاص پکوان اجزاء کی اہمیت
عید الفطر بکلاوا، گلاچ، سوتلاچ میٹھا، خوشی کا اظہار، خاندان کا ملاپ
عید الاضحیٰ کاورما، کوزو کاورما، پلاؤ گوشت، رزق کی فراوانی، مہمان نوازی
شادی کی تقریبات کباب، اسکندر کباب، کوزو تندور پر تکلف، جشن کا حصہ، مہمانوں کی عزت
موسمی تہوار (بہار) سارما، اوٹلو پیزا تازہ سبزیاں، ہلکا پھلکا، صحت بخش
موسمی تہوار (سردی) مانٹی، لینٹل سوپ گرم، توانائی بخش، قوت مدافعت بڑھانے والا

글을 마치며

ترکی کے تہواروں پر کھانوں کی دنیا میں گھومتے ہوئے، مجھے یہ احساس ہوا کہ یہ صرف کھانے نہیں بلکہ محبت، رشتوں، اور صدیوں پرانی روایتوں کا ایک خوبصورت امتزاج ہیں۔ مجھے تو یہ سب کچھ اتنا اپنائیت بھرا لگا کہ ہر تہوار ایک یادگار لمحہ بن گیا۔ ان کی مہمان نوازی، ان کے ذائقے، اور ان کے دلوں کی وسعت واقعی قابلِ تعریف ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس سفر نے آپ کے دل میں بھی ترکی کے تہواروں اور ان کے لذیذ کھانوں کے لیے ایک نئی محبت پیدا کی ہوگی۔ آپ کو میرا یہ سفر کیسا لگا، ضرور بتائیے گا!

Advertisement

알أدؤےں 쓸مؤ ایٔں 정보

1. ترکی کے بازاروں میں جب بھی جائیں، تازہ سمٹ (Simit) اور چائے کا لطف ضرور اٹھائیں۔ یہ وہاں کے لوگوں کا پسندیدہ ناشتہ ہے۔

2. اگر آپ ترکی میں کسی کے گھر مہمان بنیں، تو ان کے ہاتھ سے بنی بکلاوا (Baklava) ضرور چکھیں۔ اس کا ذائقہ بازار سے بالکل مختلف ہوتا ہے!

3. ترکی میں چائے پینے کا ایک خاص انداز ہے؛ چھوٹے گلاسوں میں کڑک چائے پیش کی جاتی ہے۔ اسے ضرور آزما کر دیکھیں اور ساتھ میں لوکوم (Lokum) کھانا نہ بھولیں۔

4. موسمی پھلوں اور سبزیوں کو اپنے کھانوں میں شامل کرنے کی کوشش کریں، ترک لوگ اسی طرح صحت مند رہتے ہیں اور کھانے کا ذائقہ بھی بڑھتا ہے۔

5. ترکی میں، کسی بھی خوشی کے موقع پر میٹھا ضرور ہوتا ہے، تو اگر آپ کسی کو مبارکباد دینے جا رہے ہیں تو چھوٹا سا میٹھا لے جانا ایک اچھی روایت ہے۔

اہم 사항وں کا خلاصہ

ترکی کے تہواروں کے پکوان محض غذا نہیں بلکہ ثقافت، خاندانی اتحاد اور مہمان نوازی کا دلکش اظہار ہیں۔ عید پر میٹھے سے لے کر قربانی کی عید پر گوشت کے شاندار پکوانوں تک، ہر موقع اپنی خاصیت رکھتا ہے۔ ترکوں کے کھانے نہ صرف مزیدار ہوتے ہیں بلکہ ان میں صحت، توازن اور روایتوں کی مہک بھی رچی بسی ہوتی ہے۔ ان کی مہمان نوازی اور چائے کی محفلیں ہر آنے والے کو گرویدہ کر لیتی ہیں۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: ترکی کے تہواروں، خاص طور پر عید پر کون کون سے روایتی کھانے دسترخوان کی زینت بنتے ہیں؟

ج: پیارے دوستو، جب بھی ترکی میں تہواروں، خاص کر عید کا ذکر ہوتا ہے تو میرے ذہن میں فوراً ایک رنگا رنگ اور خوشبودار دسترخوان کا منظر ابھر آتا ہے۔ یہاں کے لوگ کھانے کو صرف کھانا نہیں سمجھتے بلکہ یہ ان کی روایت اور خوشیوں کا حصہ ہوتا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ عید پر ان کے گھروں میں ایک خاص رونق ہوتی ہے اور ہر میز پر روایتی پکوانوں کی بہار ہوتی ہے۔

سب سے پہلے تو ذہن میں کباب آتے ہیں، لیکن ترکی کا کھانا صرف کباب تک محدود نہیں۔ مجھے ذاتی طور پر ان کی میٹ بالز، جنہیں “کوفتے” کہتے ہیں، بہت لذیذ لگتی ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے، رسیلے میٹ بالز ہر تہوار کی شان ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، “لاہماکون” جسے میں ترکی کا پیزا کہتا ہوں، بھی بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ یہ پتلی روٹی پر مسالے دار گوشت لگا کر بنایا جاتا ہے اور واقعی کمال کا ذائقہ ہوتا ہے۔

لیکن تہواروں کی اصل جان تو وہ پکوان ہیں جو گھروں میں خاص محبت سے تیار کیے جاتے ہیں۔ “سرمہ” یعنی انگور کے پتوں میں چاول اور مصالحے بھر کر بنایا جانے والا رول، اور “ہنکار بیغندی” جو بینگن اور گوشت کا ایک شاہی پکوان ہے، یہ سب خصوصی مواقع پر دسترخوان کی زینت بنتے ہیں۔ میں نے جب پہلی بار “ہنکار بیغندی” کھایا تو مجھے ایسا لگا جیسے میں کسی عثمانی محل میں بیٹھا ہوں، اس قدر شاندار ذائقہ تھا اس کا!

اور ہاں، ترکی کی تہواروں کی تقریبات کا آغاز اکثر سوپ سے ہوتا ہے۔ جیسے “دال کا سوپ” یا “ایزوگولین سوپ”۔ یہ صرف بھوک مٹانے کے لیے نہیں بلکہ مہمانوں کو گرمجوشی کا احساس دلانے کے لیے ہوتا ہے۔ جب آپ سردی میں کسی ترک گھر میں داخل ہوں اور گرما گرم سوپ کی خوشبو آئے، تو دل خوش ہو جاتا ہے۔

س: ترک لوگ تہواروں کو کھانے کے ساتھ کیسے مناتے ہیں، اور کیا کوئی ایسی منفرد روایت ہے جو اسے خاص بناتی ہے؟

ج: میرے عزیز قارئین، ترکی میں تہواروں کا مطلب صرف اچھے کھانے کھانا نہیں ہے، بلکہ یہ ایک پورا تجربہ ہوتا ہے جو رشتے جوڑتا ہے اور خوشیوں کو دوبالا کرتا ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کس طرح ترکی کے لوگ، خاص طور پر عید پر، خاندان اور دوستوں کو اپنے گھروں میں بلا کر دل کھول کر مہمان نوازی کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا منظر ہوتا ہے جہاں دسترخوان صرف کھانے کی میز نہیں بلکہ ہنسی مذاق، کہانیوں اور محبتوں کا مرکز بن جاتا ہے۔

ایک بہت خوبصورت روایت جو میں نے دیکھی وہ یہ ہے کہ لوگ ایک ساتھ مل کر کھانا بناتے ہیں اور پھر اسے سب کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ جیسے ہمارے ہاں عید پر میٹھے پکوان بانٹے جاتے ہیں، ویسے ہی ترکی میں بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا انداز کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ “میز” یعنی چھوٹے چھوٹے سٹارٹرز کی پلیٹس کا انتخاب اور انہیں مشروبات کے ساتھ آہستہ آہستہ کھانا، یہ ایک سماجی سرگرمی بن جاتی ہے جہاں کئی گھنٹے بات چیت کرتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں ایک ترک خاندان کے ساتھ عید منا رہا تھا، اور انہوں نے “ہمس” (چنوں کی کریم) اور “حیدری” (دہی پر مبنی) جیسے میز سے دسترخوان سجا رکھا تھا۔ اس ماحول میں ہر ایک اپنے دل کی بات کر رہا تھا، اور مجھے لگا کہ واقعی کھانے صرف پیٹ بھرنے کے لیے نہیں بلکہ دلوں کو جوڑنے کے لیے ہوتے ہیں۔

مہمان نوازی ان کی ثقافت کا ایک لازمی جزو ہے۔ چاہے ناشتہ ہو یا شام کا کھانا، اپنے پیاروں کو گھر بلانا ان کی عادت ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ چائے ان کے ہر موقع کا اہم حصہ ہے۔ ناشتے سے لے کر بزنس میٹنگز تک، چائے ہر جگہ موجود ہوتی ہے۔ مجھے تو یہ سن کر بڑی حیرت ہوئی تھی کہ ناشتے کا لفظ ہی “کافی سے پہلے” سے نکلا ہے، کیونکہ ترک کافی بھی دنیا بھر میں مشہور ہے۔

س: ترک تہواروں کے کھانوں میں میٹھے پکوان کا کیا کردار ہے اور ان میں کون سے خاص ہیں؟

ج: میرے پیارے دوستو، کسی بھی تہوار کا مزہ میٹھے کے بغیر ادھورا ہے، اور ترکی کے تہواروں میں تو میٹھے پکوانوں کی ایک الگ ہی شان ہوتی ہے۔ میں نے خود محسوس کیا ہے کہ جیسے ہی تہوار کا ماحول بنتا ہے، ہر طرف میٹھی خوشبوئیں پھیلنا شروع ہو جاتی ہیں، اور سب کے چہروں پر ایک مسکراہٹ آ جاتی ہے۔

ترکی کی سب سے خاص اور پہچانی جانے والی مٹھائی “بکلاوا” ہے۔ یہ اتنی پرت دار اور شیرے میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہے کہ ہر نوالے میں ذائقے کا ایک نیا جہاں کھل جاتا ہے۔ میں جب بھی ترکی جاتا ہوں، “بکلاوا” ضرور کھاتا ہوں، اور مجھے لگتا ہے یہ صرف مٹھائی نہیں، یہ ترکی کی تہذیب کا ایک حصہ ہے۔ اسے پستے یا اخروٹ سے بنایا جاتا ہے اور اس پر میٹھا شربت ڈالا جاتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار میں نے ایک ایسی جگہ سے بکلاوا کھایا تھا جہاں وہ اسے گرم گرم شربت ڈال کر پیش کرتے تھے، اس کا ذائقہ تو آج بھی میری زبان پر ہے۔

اس کے علاوہ، “ترکش ڈیلائٹ” جسے “لوکم” بھی کہتے ہیں، بھی تہواروں پر بہت مقبول ہے۔ یہ نشاستے اور چینی سے بنتی ہے اور اس میں کھجور، پستے، اخروٹ یا لیموں اور گلاب کا پانی بھی شامل کیا جاتا ہے۔ مجھے یہ مٹھائی ترک کافی کے ساتھ بہت پسند ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک ساتھ کھانے سے واقعی ایک شاہانہ احساس ہوتا ہے۔

“بادام ایزمی” یعنی بادام کا پیسٹ بھی ایک روایتی میٹھی چیز ہے جس کی جڑیں عثمانی محلات میں ہیں۔ یہ بادام، چینی اور انڈے کی سفیدی سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ بھی ایک ایسا ذائقہ ہے جو میں نے کہیں اور نہیں چکھا۔ ترک لوگ میٹھا بہت شوق سے کھاتے ہیں، اور ان کے تہواروں پر یہ پکوان صرف مٹھائی نہیں ہوتے بلکہ مہمانوں کی تواضع اور خوشیوں کا اظہار ہوتے ہیں۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ان کی ہر مٹھائی ایک خاص کہانی سناتی ہے، اور میں ہمیشہ ان کہانیوں میں کھو جاتا ہوں۔

Advertisement