ارے دوستو! کیا آپ جانتے ہیں کہ ترکی، جس کی پہچان صدیوں سے اس کی زرخیز زمینیں رہی ہیں، آج زرعی ٹیکنالوجی میں دنیا کو حیران کر رہا ہے؟ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کس طرح وہاں کے کسان اب جدید ترین طریقوں اور مشینوں کو استعمال کر کے نہ صرف اپنی پیداوار بڑھا رہے ہیں بلکہ فصلوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بھی بچا رہے ہیں۔ یہ صرف ٹریکٹروں کی بات نہیں، بلکہ ڈرونز، سمارٹ سنسرز اور مصنوعی ذہانت کا کمال ہے جو کھیتی باڑی کو بالکل نیا روپ دے رہا ہے۔ یہ دیکھ کر دل خوش ہو جاتا ہے کہ کیسے روایتی کھیتی اب مستقبل کی زراعت بن رہی ہے۔ تو آئیے، اس دلچسپ سفر میں میرے ساتھ شامل ہو کر ترکی کی زرعی ٹیکنالوجی کی ان حیرت انگیز اختراعات کے بارے میں مزید تفصیل سے جانتے ہیں۔
ارے دوستو! میں نے خود ترکی میں زراعت کے میدان میں ہونے والی ترقی کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور سچ کہوں تو میرا دل خوش ہو گیا ہے۔ وہاں کے کسان اب صرف روایتی طریقوں پر اکتفا نہیں کر رہے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر اپنی زمینوں سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وہ واقعی میں مستقبل کی زراعت کی ایک بہترین مثال بن چکے ہیں اور اس سفر میں جو چیزیں میں نے محسوس کیں، وہ آج آپ کے ساتھ شیئر کروں گا۔
جدید زرعی آلات کا کمال

ترکی کے کسانوں نے اب کھیتی باڑی کے لیے وہ جدید آلات اپنا لیے ہیں جن کا ہم نے شاید صرف تصور ہی کیا ہوگا۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کیسے بڑے بڑے فارمز میں سمارٹ ٹریکٹرز اور خودکار مشینیں استعمال ہو رہی ہیں۔ یہ مشینیں نہ صرف کام کو تیز کرتی ہیں بلکہ اس کی درستگی بھی بڑھا دیتی ہیں۔ پہلے جب ہم اپنے گاؤں میں ہل چلاتے تھے تو کئی دن لگ جاتے تھے، لیکن اب ترکی میں یہ کام گھنٹوں میں ہو رہا ہے۔ ٹریکٹرز اب GPS اور سنسرز کے ساتھ آتے ہیں، جس سے بیج بونے سے لے کر کٹائی تک ہر کام میں بہتری آتی ہے۔ سوچیں، ایک کسان کو بس ایک ٹیبلٹ پر کچھ بٹن دبانے ہیں اور سارا کام خود بخود ہو جاتا ہے!
یہ دیکھ کر مجھے اپنا پرانا وقت یاد آ جاتا ہے جب ہم نے ہاتھوں سے سخت محنت کی ہے، اور اب کی یہ آسانی دیکھ کر دل کو بہت سکون ملتا ہے۔ ان آلات سے وقت کی بچت ہوتی ہے، مزدوری کی لاگت کم ہوتی ہے، اور سب سے اہم بات یہ کہ فصل کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ میرے خیال میں، یہ چھوٹی سی چیز نہیں، بلکہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے جو کسانوں کی زندگیوں میں خوشحالی لا رہی ہے۔
ڈیجیٹل ٹریکٹرز اور خودکار کاشتکاری
ترکی میں ڈیجیٹل ٹریکٹرز کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے جو نہ صرف فصل کی بوائی اور کٹائی میں مدد دیتے ہیں بلکہ زمین کے ہر حصے کا ڈیٹا بھی جمع کرتے ہیں۔ یہ ٹریکٹرز بالکل انسان کی طرح سوچتے ہیں اور فیصلے کرتے ہیں کہ کس جگہ کتنا بیج ڈالنا ہے یا کب فصل کو پانی دینا ہے۔ میں نے ایک کسان سے بات کی تھی، اس کا کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے یہ جدید ٹریکٹرز استعمال کرنا شروع کیے ہیں، ان کی فصل کی پیداوار میں دس فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں!
یہ ٹریکٹرز ایسے ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ چھوٹے اور بڑے دونوں قسم کے فارمز میں آسانی سے استعمال ہو سکیں۔ ان کی دیکھ بھال بھی آسان ہے اور مقامی سطح پر ان کی سپورٹ بھی دستیاب ہے، جس سے کسانوں کو مشینوں کی خرابی کی فکر نہیں ہوتی۔
فصلوں کی نگرانی کے لیے جدید سنسرز
اب ترکی میں کسان اپنی فصلوں کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے سمارٹ سنسرز کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ سنسرز زمین میں نمی کی سطح، درجہ حرارت، اور غذائی اجزاء کی مقدار کا رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔ جب یہ سنسرز مجھے دکھائے گئے تو مجھے لگا جیسے یہ کوئی جادو ہے۔ پہلے ہمیں مٹی کی جانچ کے لیے لیبارٹریوں کا انتظار کرنا پڑتا تھا، لیکن اب ایک چھوٹی سی ڈیوائس سے سیکنڈوں میں ساری معلومات مل جاتی ہیں۔ اس ڈیٹا کی مدد سے کسان بروقت فیصلہ کر پاتے ہیں کہ کب کون سی کھاد ڈالنی ہے یا کب آبپاشی کرنی ہے۔ اس سے نہ صرف وسائل کا ضیاع رکتا ہے بلکہ فصل کی کوالٹی بھی بہتر ہوتی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ہمارے بزرگ کہتے تھے، “زمین کی زبان سمجھو”، تو یہ سنسرز گویا اب زمین کی زبان ہمیں سمجھا رہے ہیں۔
زرعی ڈرونز کا انقلابی استعمال
ڈرونز، جنہیں ہم نے صرف فوج یا ویڈیو بنانے کے لیے دیکھا تھا، اب ترکی کی زراعت میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مجھے یقین نہیں آیا جب میں نے ایک ڈرون کو کھیتوں پر سپرے کرتے ہوئے دیکھا!
یہ کمال کی چیز ہے، کیونکہ ڈرونز کی مدد سے اب بڑے بڑے کھیتوں پر بہت کم وقت میں سپرے کیا جا سکتا ہے، وہ بھی انتہائی درستگی کے ساتھ۔ ترکی میں ڈرونز اب فصلوں کی نگرانی، بیماریوں کی تشخیص، اور کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ میں نے خود ایک کسان سے سنا ہے کہ پہلے ایک ہفتہ لگ جاتا تھا سپرے کرنے میں، اب وہی کام ڈرون کی مدد سے چند گھنٹوں میں ہو جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف وقت اور محنت کی بچت ہوتی ہے بلکہ کیمیائی ادویات کا استعمال بھی کم ہوتا ہے کیونکہ یہ ڈرونز صرف ضرورت کے مطابق سپرے کرتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کسانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے میں بھی مدد دے رہی ہے۔
فصل کی صحت کی ڈرون سے نگرانی
ڈرونز اب صرف سپرے کرنے کے لیے نہیں بلکہ فصل کی صحت کی نگرانی کے لیے بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ ان میں نصب ہائی ریزولوشن کیمرے اور سنسرز فصلوں کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کرتے ہیں اور اگر کسی پودے میں کوئی بیماری یا کیڑا لگ جائے تو فوری طور پر اس کا پتہ چل جاتا ہے۔ یہ ڈرونز فصلوں کی ‘NDVI’ (نارملائزڈ ڈیفرینس ویجیٹیشن انڈیکس) کی پیمائش بھی کرتے ہیں، جس سے پودوں کی نشوونما اور صحت کا اندازہ ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب ہم کھیتوں میں جا کر ہر پودے کو خود دیکھتے تھے تو کتنی مشکل ہوتی تھی، اب یہ سب کام ڈرون ہوا میں اڑتے ہوئے کر رہا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کسانوں کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنی فصلوں کو بروقت بچا سکیں اور نقصان سے بچ سکیں۔
صحیح جگہ پر درست سپرے
ڈرون ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ادویات اور کھاد کا سپرے انتہائی درستگی سے کرتی ہے۔ پرانے طریقوں میں یا تو بہت زیادہ سپرے ہو جاتا تھا یا کم، جس سے فصل کو نقصان پہنچتا تھا اور وسائل بھی ضائع ہوتے تھے۔ لیکن ڈرونز کے ساتھ یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ وہ پودوں کی ضرورت کے مطابق صرف اسی جگہ پر سپرے کرتے ہیں جہاں ضرورت ہو۔ اس سے کسانوں کے پیسے بھی بچتے ہیں اور ماحول پر بھی کم منفی اثر پڑتا ہے۔ میں نے ایک ایسے کسان سے بات کی جس نے مکئی کی فصل پر ڈرون کا استعمال کیا، تو اس نے بتایا کہ مکئی کے کیڑوں پر قابو پانے میں ڈرون نے حیرت انگیز نتائج دکھائے، اور فصل کی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بہترین مثال ہے کہ کیسے ٹیکنالوجی ہمارے مسائل کو آسان بنا سکتی ہے۔
پانی کے بہتر انتظام کی جدید حکمت عملی
ترکی کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، خاص طور پر 186 جھیلیں پچھلے 60 سالوں میں خشک ہو چکی ہیں۔ اسی لیے وہاں پانی کے بہتر انتظام کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کو اپنایا جا رہا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ہمارے علاقے میں بھی پانی کی بہت قدر کی جاتی ہے اور پرانے زمانے میں کنوؤں سے ایک ایک قطرہ پانی مشکل سے ملتا تھا۔ آج ترکی میں ڈرپ اریگیشن، سمارٹ آبپاشی کے نظام، اور پانی کی بچت کرنے والے طریقوں پر بہت زور دیا جا رہا ہے۔ یہ سب ٹیکنالوجیز نہ صرف پانی کی بچت کرتی ہیں بلکہ فصلوں کو بھی زیادہ فائدہ پہنچاتی ہیں۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ پانی کا صحیح استعمال فصل کی جان ہوتا ہے، اور ترکی اس معاملے میں بہت آگے جا رہا ہے۔
سمارٹ اریگیشن سسٹم
ترکی میں سمارٹ اریگیشن سسٹم متعارف کرائے گئے ہیں جو سنسرز کی مدد سے زمین میں نمی کی سطح کا اندازہ لگاتے ہیں اور صرف اس وقت پانی دیتے ہیں جب واقعی ضرورت ہو۔ اس سے پانی کا ضیاع نہ ہونے کے برابر ہو جاتا ہے۔ میں نے ایک ایسے فارم پر وزٹ کیا جہاں یہ سسٹم لگا تھا، تو کسان نے بتایا کہ اس سے ان کے پانی کے بل میں بہت کمی آئی ہے اور فصل کی صحت بھی بہتر ہوئی ہے۔ یہ سسٹم ریموٹلی کنٹرول کیے جا سکتے ہیں، یعنی کسان اپنے موبائل فون سے بھی آبپاشی کے نظام کو چلا سکتا ہے۔ ڈرپ اریگیشن بھی ایک ایسا ہی بہترین طریقہ ہے جس میں پانی پودوں کی جڑوں تک براہ راست پہنچایا جاتا ہے، جس سے 95% تک پانی بچ جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر مجھے لگا کہ ہم سب کو بھی ایسے نظام اپنانے چاہئیں تاکہ پانی جیسی انمول نعمت کو بچایا جا سکے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے حل
ترکی میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات، جیسے خشک سالی اور بے وقت بارشیں، زراعت کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔ لیکن جدید آبپاشی ٹیکنالوجیز، خاص طور پر سمارٹ اریگیشن اور ڈرون کی مدد سے، کسان ان چیلنجز کا بہتر طریقے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ڈرونز بارشوں کے بعد بھی فوراً کھیتوں میں سپرے کر سکتے ہیں، جبکہ پہلے گیلی زمین کی وجہ سے ٹریکٹرز کا کھیت میں جانا مشکل ہوتا تھا اور کئی دن انتظار کرنا پڑتا تھا۔ ان نظاموں سے کسان اپنی فصلوں کو زیادہ لچکدار بنا رہے ہیں تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو برداشت کر سکیں۔ مجھے تو یہ ایک بہت ہی متاثر کن پیشرفت لگی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ارادہ ہو تو بڑے سے بڑے مسائل بھی ٹیکنالوجی سے حل ہو سکتے ہیں۔
زرعی بایو ٹیکنالوجی اور جینیاتی اصلاحات
ترکی صرف مشینوں تک محدود نہیں بلکہ بایو ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ مجھے یہ جان کر بہت حیرت ہوئی کہ وہ نئی قسم کے بیج تیار کر رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحمت رکھتے ہیں۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ ہم اپنی فصلوں کو پہلے سے ہی اتنا مضبوط بنا دیں کہ انہیں کسی مشکل کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے۔ ہمارے زمانے میں جب کوئی بیماری آتی تھی تو پوری فصل تباہ ہو جاتی تھی، لیکن اب بایو ٹیکنالوجی سے یہ مسائل حل ہو رہے ہیں۔ ترکی کی حکومت بھی اس شعبے میں بہت سرمایہ کاری کر رہی ہے تاکہ کسانوں کو بہتر اور زیادہ پیداوار والے بیج مل سکیں۔ یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہو رہا ہے کیونکہ تحقیق اور ترقی پر بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔
بیماریوں سے مزاحمت رکھنے والے بیج
بایو ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسے بیج تیار کیے جا رہے ہیں جو فصلوں کو مختلف بیماریوں اور کیڑوں کے حملوں سے بچا سکیں۔ اس سے کسانوں کو کیڑے مار ادویات پر کم خرچ کرنا پڑتا ہے اور فصلوں کی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جب فصل میں کیڑا لگ جاتا ہے تو کسان کتنی پریشان ہوتا ہے، اس کی ساری محنت ضائع ہو جاتی ہے۔ لیکن اب ان نئے بیجوں کی وجہ سے یہ فکر کم ہو گئی ہے۔ ترکی کے زرعی تحقیقاتی ادارے اس پر بہت کام کر رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بہت ہی امید افزا شعبہ ہے۔
بہتر پیداوار کے لیے جینیاتی اصلاحات
جینیاتی اصلاحات کے ذریعے فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جا رہا ہے۔ یعنی، ایسے پودے تیار کیے جا رہے ہیں جو کم جگہ میں زیادہ پھل یا اناج دے سکیں، یا جن کی غذائی قدر زیادہ ہو۔ میں نے سنا ہے کہ بعض بیجوں کی تو 100 فیصد تک خود کفالت کی شرح ہو چکی ہے۔ اس سے نہ صرف کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ ملک کی غذائی ضروریات بھی پوری ہوتی ہیں۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ کیسے سائنس انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کر رہی ہے۔ یہ سب کچھ ہمارے کسان بھائیوں کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہے جو انہیں نہ صرف بہتر آمدنی دے گا بلکہ ملک کو بھی خوشحال بنائے گا۔
دیہی علاقوں میں ٹیکنالوجی کی پہنچ

ایک اور چیز جو مجھے ترکی میں بہت اچھی لگی وہ یہ کہ جدید زرعی ٹیکنالوجی صرف بڑے فارمز تک محدود نہیں بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسان بھی اسے اپنا رہے ہیں۔ اس کے لیے حکومت اور مختلف تنظیمیں کسانوں کو تربیت اور مالی مدد فراہم کر رہی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ہمارے ہاں اکثر چھوٹے کسان ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے تھے، لیکن ترکی میں ایسا نہیں ہے۔ وہاں کوشش کی جا رہی ہے کہ ہر کسان تک یہ جدید طریقے پہنچ سکیں۔
کسانوں کی تربیت اور آگاہی پروگرام
ترکی میں کسانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجیز کے استعمال کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ ڈرونز کیسے چلانے ہیں، سمارٹ سنسرز کا ڈیٹا کیسے پڑھنا ہے، اور نئے بیج کیسے استعمال کرنے ہیں۔ میں نے خود کچھ تربیتی مراکز کا دورہ کیا، وہاں دیکھا کہ کسان کتنے شوق سے یہ سب سیکھ رہے ہیں۔ انہیں ٹیکنالوجی کے فوائد اور استعمال کے بارے میں مکمل معلومات دی جاتی ہیں۔ اس سے کسانوں کا اعتماد بڑھتا ہے اور وہ نئے طریقوں کو اپنانے میں ہچکچاتے نہیں ہیں۔ مجھے تو لگا جیسے یہ کسان اب صرف کھیتی نہیں کر رہے بلکہ زرعی سائنسدان بنتے جا رہے ہیں۔
سرکاری امداد اور مالیاتی سہولیات
ترکی کی حکومت زرعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے کسانوں کو مالی امداد اور آسان قرضے بھی فراہم کر رہی ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کیونکہ جدید مشینیں مہنگی ہوتی ہیں اور ہر کسان انہیں خود نہیں خرید سکتا۔ حکومت کی یہ پالیسیاں کسانوں کو ہمت دیتی ہیں کہ وہ خطرہ مول لیں اور جدید طریقوں کو اپنائیں۔ میں نے سنا ہے کہ حکومت نے زرعی ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کے لیے کافی بڑا بجٹ مختص کیا ہے اور اسے بڑھانے کا بھی ارادہ ہے۔ یہ دیکھ کر مجھے لگا کہ اگر حکومتیں کسانوں کے ساتھ کھڑی ہوں تو کوئی مشکل نہیں رہتی۔
زرعی ٹیکنالوجی کے سماجی اور اقتصادی فوائد
ترکی میں زرعی ٹیکنالوجی کی یہ ترقی صرف پیداوار بڑھانے تک محدود نہیں بلکہ اس کے سماجی اور اقتصادی فوائد بھی بہت زیادہ ہیں۔ اس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے، دیہی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، اور ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ مجھے اپنی آنکھوں سے یہ سب ہوتا دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہوئی۔ یہ ایک ایسی تبدیلی ہے جو پورے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کر رہی ہے۔
| جدید ٹیکنالوجی | روایتی طریقہ کار | فوائد |
|---|---|---|
| ڈرون سپرے | ہاتھ سے یا ٹریکٹر سے سپرے | وقت کی بچت، درستگی، ادویات کا کم استعمال، مزدوری کی بچت |
| سمارٹ سنسرز (مٹی کی نمی) | مٹی کی دستی جانچ | پانی کا مؤثر استعمال، کھاد کی درست مقدار کا تعین، رئیل ٹائم ڈیٹا |
| ڈیجیٹل ٹریکٹرز | پرانے ٹریکٹرز یا دستی کاشت | زیادہ کارکردگی، ایندھن کی بچت، بیج کی بہتر بوائی، پیداوار میں اضافہ |
| ڈرپ اریگیشن | کھلے پانی کی آبپاشی | 95% تک پانی کی بچت، فصلوں کی بہتر نشوونما |
| بایو ٹیکنالوجی سے تیار بیج | روایتی بیج | بیماریوں سے مزاحمت، زیادہ پیداوار، کم کیڑے مار ادویات کا استعمال |
دیہی خوشحالی اور نئے روزگار کے مواقع
جب کسانوں کی آمدنی بڑھتی ہے تو دیہی علاقے بھی خوشحال ہوتے ہیں۔ ترکی میں زرعی ٹیکنالوجی کی وجہ سے نہ صرف کسانوں کی جیبیں بھر رہی ہیں بلکہ دیہی علاقوں میں ٹیکنالوجی سے متعلق نئے کاروبار بھی فروغ پا رہے ہیں۔ مثلاً، ڈرون آپریٹرز، سنسر انسٹالرز، اور زرعی سافٹ ویئر ڈویلپرز جیسے نئے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ مجھے لگا کہ یہ تو ایک چین ری ایکشن ہے، ایک اچھی تبدیلی بہت سی دوسری اچھی تبدیلیوں کو جنم دیتی ہے۔ یہ میرے دل کو بہت سکون دیتا ہے کہ ہمارے کسان بھائیوں کی زندگیوں میں آسانی آ رہی ہے۔
غذائی تحفظ اور اقتصادی ترقی
ترکی کی زرعی ٹیکنالوجی صرف مقامی کسانوں کو فائدہ نہیں پہنچا رہی بلکہ ملک کی مجموعی غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنا رہی ہے۔ جب زیادہ پیداوار ہوگی تو ملک کو باہر سے اناج منگوانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس سے ملک کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اور بیرون ملک سے زر مبادلہ بھی کم خرچ ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا کہ کیسے یہ ٹیکنالوجیز ترکی کو زرعی میدان میں ایک مضبوط کھلاڑی بنا رہی ہیں۔ یہ تو سب کے لیے ایک سبق ہے کہ اگر ہم اپنی زراعت کو جدید بنا لیں تو ملک خود بخود ترقی کرے گا۔
نوجوان نسل کی زراعت میں دلچسپی
ایک بہت ہی دلچسپ پہلو جو میں نے ترکی میں دیکھا وہ یہ کہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے نوجوان نسل بھی زراعت میں دلچسپی لے رہی ہے۔ پہلے کھیتی باڑی کو ایک مشکل اور کم منافع بخش کام سمجھا جاتا تھا، لیکن اب جب اس میں سمارٹ ٹیکنالوجی شامل ہو گئی ہے تو نوجوان اس کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ یہ تو ایک بہت ہی خوش آئند بات ہے، کیونکہ اگر نوجوان اس شعبے میں نہیں آئیں گے تو زراعت کا مستقبل کیا ہوگا؟
فارمنگ کا جدید اور پرکشش چہرہ
ڈرونز، سمارٹ سنسرز، اور خودکار مشینوں نے فارمنگ کو ایک جدید اور پرکشش چہرہ دے دیا ہے۔ اب نوجوان سمجھتے ہیں کہ کھیتی باڑی صرف مٹی میں ہاتھ گندے کرنے کا کام نہیں بلکہ یہ ٹیکنالوجی اور سائنس کا ایک خوبصورت امتزاج ہے۔ میں نے کچھ نوجوانوں سے بات کی، ان کا کہنا تھا کہ وہ اب اس شعبے میں اپنا مستقبل دیکھتے ہیں کیونکہ یہاں اختراع اور ترقی کے بہت مواقع ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ ٹیکنالوجی نے نوجوانوں کو اپنے روایتی شعبے سے جوڑا ہے۔
ٹیکنالوجی سے واقف نسل کا فائدہ
آج کی نوجوان نسل ٹیکنالوجی سے واقف ہے، وہ موبائل فون اور کمپیوٹر کا استعمال بخوبی جانتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے لیے جدید زرعی آلات کو سمجھنا اور استعمال کرنا آسان ہے۔ میں نے دیکھا کہ کیسے نوجوان کسان ایک سمارٹ فون پر اپنے کھیتوں کا انتظام کر رہے تھے۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ زمانہ بدل گیا، اور اب زراعت بھی بدل گئی ہے۔ اس سے نہ صرف کام آسان ہوتا ہے بلکہ یہ زیادہ موثر بھی ہوتا ہے۔ میرے خیال میں، یہ ہمارے لیے بھی ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ اگر ہمیں اپنے نوجوانوں کو زراعت کی طرف راغب کرنا ہے تو اسے جدید بنانا ہوگا۔
اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے
ارے میرے پیارے کسان بھائیو اور دوستو! ترکی کی زراعت میں یہ انقلابی تبدیلیاں دیکھ کر مجھے دلی خوشی ہوئی ہے اور سچ کہوں تو میرا دل باغ باغ ہو گیا ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کیسے جدید ٹیکنالوجی نے کھیتی باڑی کے روایتی طریقوں کو بدل کر رکھ دیا ہے، اور کسانوں کی زندگیوں میں حقیقی خوشحالی لا رہی ہے۔ یہ محض اعداد و شمار کا کھیل نہیں، بلکہ یہ ایک کسان کی محنت، امید اور اس کے مستقبل کی تصویر ہے۔ ترکی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر ارادہ پختہ ہو اور ٹیکنالوجی کو ذہانت سے استعمال کیا جائے تو زراعت جیسے اہم شعبے میں بھی کمالات دکھائے جا سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے ملک کے کسان بھی ان مثالوں سے متاثر ہوں گے اور اپنے کھیتوں کو جدید بنا کر نہ صرف اپنی بلکہ ملک کی تقدیر بدل سکیں گے۔ یہ سفر ابھی جاری ہے، لیکن جو بنیاد ترکی نے رکھی ہے، وہ واقعی قابل تقلید ہے اور ایک سنہری مستقبل کی نوید ہے۔
چند مفید باتیں جو آپ کو معلوم ہونی چاہییں
1. جدید مشینری کی اہمیت: سمارٹ ٹریکٹرز، خودکار مشینیں اور GPS سے لیس آلات نے کھیتی باڑی کے کاموں میں ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ اس سے نہ صرف وقت اور محنت کی بچت ہوتی ہے بلکہ فصل کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے یہ مشینیں چند گھنٹوں میں وہ کام کر لیتی ہیں جسے ہمارے دور میں دنوں لگتے تھے۔ یہ کسانوں کے لیے ایک بہت بڑا سہارا ہیں جو انہیں کم لاگت میں زیادہ منافع کمانے میں مدد دیتی ہیں۔ لہٰذا، اپنے زرعی آلات کو اپ گریڈ کرنا آج کے دور کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
2. سمارٹ سنسرز کا کمال: مٹی کی نمی، درجہ حرارت، اور غذائی اجزاء کی رئیل ٹائم نگرانی فصلوں کو صحیح وقت پر صحیح مقدار میں پانی اور کھاد فراہم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ ہمارے لیے زمین کی زبان سمجھنے کے مترادف ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ہمارے بزرگ اکثر کہا کرتے تھے کہ زمین خود اپنی ضرورت بتاتی ہے، اور اب یہ سنسرز ہمیں وہی راز کھول کر دکھا رہے ہیں۔ یہ نہ صرف پانی اور کھاد کا ضیاع روکتے ہیں بلکہ فصل کی صحت اور معیار کو بھی بہتر بناتے ہیں۔ یہ ایک ایسا سستا اور مؤثر طریقہ ہے جو چھوٹے اور بڑے دونوں کسانوں کے لیے فائدہ مند ہے۔
3. ڈرونز کا زرعی انقلاب: ڈرونز اب صرف فضائی فوٹیج بنانے کے لیے نہیں بلکہ فصلوں کی نگرانی، بیماریوں کی تشخیص، اور کیڑے مار ادویات کے درست چھڑکاؤ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے ڈرون کو کھیتوں پر سپرے کرتے دیکھا ہے، اور یہ ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔ اس سے وسائل کا ضیاع رکتا ہے، مزدوری کی لاگت کم ہوتی ہے، اور کیمیکل کے استعمال میں بھی کمی آتی ہے، جس سے ماحول پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کسانوں کو دور بیٹھ کر بھی اپنے کھیتوں کی حالت جاننے اور بروقت فیصلے کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔
4. بایو ٹیکنالوجی کا کردار: بیماریوں سے مزاحمت رکھنے والے اور بہتر پیداوار دینے والے بیج موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہمارے زمانے میں جب کوئی بیماری آتی تھی تو پوری فصل تباہ ہو جاتی تھی، لیکن اب بایو ٹیکنالوجی کی بدولت ہم اپنی فصلوں کو پہلے سے ہی اتنا مضبوط بنا سکتے ہیں کہ وہ ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کر سکیں۔ یہ کسانوں کے لیے ایک ڈھال کی مانند ہے جو انہیں نقصان سے بچاتی ہے اور انہیں بہتر مستقبل کی امید دلاتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ زراعت کی سائنس کا سب سے بڑا تحفہ ہے۔
5. حکومتی سرپرستی اور نوجوانوں کی شمولیت: حکومت کی طرف سے تربیت، مالی امداد، اور ٹیکنالوجی کے فروغ سے چھوٹے کسانوں کو بھی فائدہ ہو رہا ہے اور نوجوان نسل کی زراعت میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ یہ ایک ایسی بنیاد ہے جو کسی بھی ملک کی زراعت کو مضبوط بنا سکتی ہے۔ میں نے دیکھا کہ کیسے ترکی میں نوجوان اب زراعت کو ایک پرکشش اور جدید شعبہ سمجھ کر اپنا رہے ہیں۔ اگر ہم بھی اپنے کسانوں کی مدد کریں اور انہیں جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ کریں تو وہ اپنے کھیتوں کو خوشحالی کا ذریعہ بنا سکتے ہیں۔
اہم نکات کا خلاصہ
میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ترکی نے زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر ایک بہترین مثال قائم کی ہے۔ یہ صرف مشینوں اور سنسرز کا استعمال نہیں بلکہ کسانوں کی تربیت، حکومتی حمایت اور پائیدار طریقوں پر عمل پیرا ہونے کی ایک جامع حکمت عملی ہے۔ اس سے نہ صرف فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے بلکہ دیہی علاقوں میں خوشحالی بھی آئی ہے اور نوجوان نسل کی زراعت میں دلچسپی بھی بڑھی ہے۔ مجھے دل سے خوشی ہے کہ اس ساری صورتحال نے ترکی کو نہ صرف اپنے لیے غذائی تحفظ فراہم کیا ہے بلکہ دنیا میں ایک زرعی لیڈر کے طور پر ابھرنے کا موقع بھی دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے کسان بھائی بھی اس سے تحریک حاصل کریں گے اور اپنے کھیتوں میں انقلاب لانے کے لیے تیار ہو جائیں۔ آخرکار، ہمارا مقصد صرف اچھی فصل اگانا نہیں، بلکہ ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھنا ہے۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: ترکی کے کسان آخر کون سی ایسی نئی ٹیکنالوجیز استعمال کر رہے ہیں جو انہیں اتنے اچھے نتائج دے رہی ہیں؟
ج: بہت اچھا سوال! میں نے جب وہاں کے کھیتوں کا دورہ کیا تو میں حیران رہ گیا کہ وہاں صرف پرانے ٹریکٹرز ہی نہیں، بلکہ جدید ترین ڈرونز، سمارٹ سینسرز اور مصنوعی ذہانت کا بھرپور استعمال ہو رہا ہے۔ مثلاً، ڈرونز فصلوں کی صحت کا جائزہ لیتے ہیں، بیماریوں اور کیڑوں کا بروقت پتہ لگاتے ہیں اور تو اور بیجوں کو بھی باقاعدگی سے پھیلاتے ہیں۔ سمارٹ سینسرز مٹی کی نمی، غذائی اجزاء اور درجہ حرارت کی لمحہ بہ لمحہ معلومات فراہم کرتے ہیں، جس سے کسان پانی اور کھاد کا بہترین استعمال کر پاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مصنوعی ذہانت (AI) فصلوں کے نمونوں کا تجزیہ کر کے بہتر پیداوار کے لیے مشورے دیتی ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے طریقے بھی بتاتی ہے۔ مجھے یاد ہے ایک کسان نے بتایا کہ کیسے اس نے صرف ڈرونز کی مدد سے اپنی گندم کی فصل پر دوا کا چھڑکاؤ کیا، جس سے نہ صرف وقت بچا بلکہ دوا کا استعمال بھی کم ہوا۔ یہ سب کچھ دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے ترکی نے واقعی کھیتی باڑی میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔
س: ان جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال سے ترکی کے کسانوں کو واقعی کیا ٹھوس فائدے ہو رہے ہیں؟ کیا ان کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئی ہے؟
ج: بالکل! یہ سوال میرے ذہن میں بھی تھا اور مجھے وہاں جا کر اس کا جواب مل گیا۔ سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ ان کی پیداوار میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ مجھے ایک کسان بھائی نے بتایا کہ پہلے وہ ایک ایکڑ سے جو پیداوار لیتا تھا، اب ان ٹیکنالوجیز کی وجہ سے اس سے کہیں زیادہ حاصل کر رہا ہے، اور وہ بھی کم محنت میں۔ دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ ان کی فصلیں موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے محفوظ رہتی ہیں۔ اگر بارش کم ہو یا زیادہ، سینسرز کی مدد سے انہیں پہلے ہی پتہ چل جاتا ہے اور وہ بروقت اقدامات کر لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پانی اور کھاد جیسے قیمتی وسائل کا ضیاع بہت کم ہو گیا ہے۔ سوچیں، جب کسان کم پانی اور کھاد استعمال کر کے بھی زیادہ اور بہتر فصلیں حاصل کرے گا تو اس کی آمدنی کتنی بڑھ جائے گی؟ میری اپنی آنکھوں نے دیکھا کہ کیسے ایک چھوٹا کسان جو پہلے مالی مشکلات کا شکار تھا، اب ان ٹیکنالوجیز کی بدولت ایک خوشحال زندگی گزار رہا ہے۔ یہ سب دیکھ کر میرا دل باغ باغ ہو گیا!
س: کیا دوسرے ممالک کے کسان بھی ترکی کی زرعی ٹیکنالوجی سے کچھ سیکھ سکتے ہیں؟ خاص طور پر ہمارے جیسے ممالک کے لیے اس میں کیا سبق ہے؟
ج: یقیناً! یہ ایک ایسا سوال ہے جو مجھے بھی بہت اہم لگتا ہے۔ ترکی کی کہانی دوسرے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ ہم اس سے یہ سیکھ سکتے ہیں کہ زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال محض ایک “خواہش” نہیں بلکہ “ضرورت” بن چکا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ترکی کی حکومت نے کسانوں کو ان ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں بھرپور مدد فراہم کی ہے۔ قرضے، تربیت اور سبسڈی کے ذریعے انہوں نے کسانوں کو اس جانب راغب کیا ہے۔ ہمیں بھی اپنے کسانوں کو یہ سکھانا ہو گا کہ کیسے چھوٹے پیمانے پر بھی ڈرونز یا سمارٹ سینسرز کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہماری حکومتیں بھی ترکی کی طرح زرعی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کریں اور کسانوں کو تربیت دیں، تو ہمارے کسان بھی اپنی پیداوار بڑھا کر ملک کی غذائی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں اور معاشی طور پر مستحکم ہو سکتے ہیں۔ یہ کوئی مہنگا کام نہیں ہے، بس ایک مضبوط ارادے اور صحیح سمت کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف کسانوں کی زندگی بہتر ہو گی بلکہ ہماری مجموعی معیشت بھی مضبوط ہو گی۔






